Orhan

Add To collaction

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر 

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر 
 از قلم ایف اے کے
قسط نمبر2

ہاں لگ رہا ہے تیرے چہرے سے۔۔۔اسنے بغور دیکھتے کہا تھا۔۔
کام ہوگیا پورا۔۔۔۔۔احد نے پوچھا تھا
کون سا کام ۔۔اسنے حیرانگی سے دیکھا تھا۔۔وہ اسی کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا تھا
وہ ہی جس کے لئے لاہور گیا تھا۔۔۔
ہاں ہوگیا پورا۔۔۔کچھ لے گا چائے کافی 
نہیں تو بیٹھ مجھے کچھ نہیں چاہیئے ۔۔۔
کچھ دیر ان دونوں کے درمیاں خاموشی رہی تھی۔۔
میں یہ نہیں پوچھنا چاہتا کے تم دونوں کے دومیاں کیا بات ہوئی ۔اور اتنا مجھے بھی پتا ہے کہ تو آج بھی محبت کرتا ہے اس سے ۔بس یہ بتا کے معاف کردے گا اسکو۔
معافی کس بات کی۔۔۔مجھے کسی معافی کی ضرورت نہیں ہے۔۔بس جاچکی ہے تو جاچکی ہے میں دوبارا کوئی امید کوئی خواہش نہیں پالنا چاہتا یار۔۔اگر اسکو معافی چاہیئے تب یہاں تک آئی تھی تو بتا دینا اسکو کے میں نے اسکی غلطی سمجھی ہی نہیں کبھی۔۔۔۔"محبت میری تھی تو دکھ بھی سارے میرے تھے۔" جب محبت کے دور جانے کا ڈر ہو تو شاید لوگ ایسی ہی حرکتيں کرتے جیسے میں نے کی۔۔
مطلب سب کلیئر ہے۔۔تو نے معاف کر دیا اسکو۔۔۔احد نے حیرانگی سے کہا تھا۔
وہ ہلکا سا مسکرایا تھا۔ہاں معاف کردیا ہے۔بس اتنا کہہ دینا اسکو  کہ میرے سامنے نہ آئے کبھی۔۔اور اٹھ جاٶ باہر چلتے ہیں بہت بھوک لگی ہے۔وہ کہتا ہوا کمرے میں چلا گیا تھا۔۔
زاھراء بی بی ۔۔۔امتحاں تو آپ کا اب شروع ہوگا۔اب اس کو راضی کرو جو ناراض ہی نہیں ۔احد نے دکھ سے سوچا تھا
                              ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
        "‏حرفِ دل آزار ہی سہی___
         آپ مجھ سے بات تو کیجیئے...!"
وہ جب سے پاکستان آئی تھی رضا سے ملنے کے بعد ہزار بار اسکا نمبر ملاچکی تھی۔اور کئی چکر فلیٹ کے لگا آئی تھی۔اب بھی ٹی وی کے سامنے بیٹھے تین چار بار نمبر ملا چکی تھی۔۔ اس نے غصے سے موبائل صوفے پر اچالا تھا۔۔
سمجھتا کیا ہے یار۔۔۔اتنا کیا غصہ ہے ۔بات تک نہیں سنتا۔اسنے خود کلامی کی تھی۔
اس سے ملنے کے بعد پتا نہیں کیوں وہ سکون میں نہیں تھی۔اسکا جھکا سر اسکا لہجہ جیسے ابھی رو دے گا ۔۔وہ تو دیکھنے آئی تھی کہ محبت کا جوش اترا تو وہ اب کیسا لگتا  ہے۔۔۔وہ تو اسکو شرمندہ کرنے آئی تھی۔چار سال بعد آفس کے کام سے پاکستان آنے کا کہا گیا تو اسکو پہلا خیال رضا کا ہی آیا تھا لیکن یہاں آکر وہ سمجھ نہیں پارہی تھی۔کہ ہو کیا رہا ہے۔
وہ ابھی اور بھی کچھ سوچتی کہ موبائل بجاتھا۔اسنے ایک سیکنڈ سے بھی کم ٹائم میں موبائل اٹھایا لیکن مایوس ہو گئی تھی ۔امی کالنگ لکھا آرہا تھا۔اسنے جلدی سے فون یس کیا تھا۔۔۔
"جی امی بالکل ٹھیک ہوں۔۔آپ بتائے کیسی ہیں۔اسنے جواب دیتے حال پوچھا تھا۔
ابھی تو وآپسی کا کچھ پتا نہیں۔۔ کام بھی تو کرنا ہے ناں جس کیلیئے آئی ہوں۔۔اسنے پرسوچ انداز میں کہا تھا۔
جی کھانا بھی وقت پر کھا رہی ہوں اور اپنا خیال بھی رکھ رہی ہوں۔۔اتنے میں مین ڈور کی بیل بجی تھی۔بوا نے دروازہ کھولا تھا۔۔
جی آپ بھی اپنا بہت خیال رکھنا ۔اور پاپا کا بھی بہت خیال رکھنا ہے آپ نے۔اسنے ہاتھ کے اشارے سے احد کو بیٹھنے کا کہا تھا۔۔
اوکے امی میں آپ  سے بعد میں بات کروں گئی ۔۔۔اللہ حافظ۔
ہاں جی آپ کیسے تشریف لے آئے آج۔۔۔اسنے طنزيہ لہجے میں کہا تھا
سوچا چیک کرلوں لڑکی وآپس تو نہیں چلی گئی ۔۔وہ بھی آرام سے بولا تھا
چاہتے تو یہی ہو تم دونوں دوست۔کہ وآپس چلی جاٶں ویسے تمہاری اطلاح کے لئے عرض ہے صرف تم لوگوں سے ملنے نہیں آئی آفس کے کام سے آئی ہوں۔اس لئے ابھی آرام سے بیٹھو میں کئی نہیں جارہی۔۔کیا لوگے 
کافی پلا دو اچھی سی سیدھا ادھر آرہا ہوں۔۔اسنے آرام سے بیٹھتے صوفہ سے ٹیک لگا لی تھی۔
تمہارا دوست نہیں آیا وآپس۔۔اسنے بوا کو کافی کا کہتے پوچھا تھا۔۔۔
وہ تو پرسوں کا آگیا ہے۔۔
اچھا میں تو گئی تھی اسکے فلیٹ تالہ ہی لگا تھا۔۔۔
آفس میں ہوگا وہ۔۔۔۔اسنے مختصر جواب دیا تھا۔
کیوں کیا چوبیس گھنٹے کام ہی کرتا ہے وہ۔۔۔اس نے بےزاری سے کہا تھا۔
ہاں زیادہ تر کام ہی کرتا ہے۔تمہارے جانے کے تین منتھ بعد اس کے بابا کی ڈیٹھ ہوگئی تھی۔۔اور آمنہ آنٹی اس کو پہلے ہی پسند نہیں کرتی تھی اس لئے اب یہی ہوتا ہے ۔نہ کھانے پینے کا خیال اور نہ آرام کا۔۔کبھی کبھی تو روبوٹ لگتا ہے مجھے وہ۔
آمنہ آنٹی وہ رضا کی سٹپ موم ۔۔
ہاں وہ ہی ۔۔۔بوا اسکی کافی لے آئی تھی وہ اب اٹھ بیٹھا تھا
تمہاری کوئی بات ہوئی اس سے۔۔۔
ہاں میں رات اس کے فلیٹ پر ہی تھا۔۔اس نے کافی پیتے جواب دیا تھا
میرے بارے میں کچھ کہا تھا اس نے کیا ۔۔۔اسنے بے چینی سے پوچھا تھا۔
وہ ہلکا سا مسکرایا تھا۔کچھ بھی تو نہیں کہا اسنے۔۔۔تمہارے بارے میں بات ہی نہیں ہوئی (حالانکہ ساری باتیں اسکے ہی بارے میں تھی۔)
اچھا مجھ سے تو پوچھ لو ۔میں کیوں آیا ہوں۔۔اس نے بات بدلتے ہوئے کہا تھا
پوچھا تو تھا۔۔وہ اسکے بات بدلنے پر ناراض ہوئی تھی۔
اگلے ہفتہ میرا نکاح ہے۔تو تم آٶ گی یا نہیں۔۔۔۔وہ کافی پیتے آرام سے بولا۔۔۔
سچ ۔۔۔۔واہ تم بڑے چھپ رستم نکلے ۔ایک دم سے نکاح۔بتاٶ تو کون ہے،کہاں ملی۔۔وہ ایک دم خوش ہوگئی تھی۔
"اپنی کزن ہے اور امی کو بہت پسند ہے ۔۔۔وہ اب کافی ختم کرچکا تھا۔
"بس امی کو پسند ہے"۔۔اس نے گھورا تھا
"ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ظاہر سی بات ہے۔ مجھے بھی بہت پسند ہے وہ دل سے مسکرایا تھا اور اس وقت وہ سچ میں اچھا لگا تھا زاھراء کو۔۔۔" مخلص سا" ۔
"تو اب بتاٶ تم۔آو گئی یا نہیں۔۔۔۔
"ضرور آٶں گی۔کیوں نہیں آٶں گئی۔۔۔وہ مان سے بولی تھی پر تمہارے دوست کو کوئی اعتراض نہ ہو ۔میرے آنے پر۔۔۔
" اعتراض ۔۔۔۔وہ ایک دم خاموش ہوا تھا۔
" ہاں ناں اعتراض۔۔وہ اسکو دیکھتی بولی تھی
"وہ اگر اعتراض کرتا تو قسم لے لو تمہیں کبھی نہ بولاتا۔پوچھا تھا میں نے اسے سے کہ تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں اس نے جواب ہی نہیں دیا."خیر تم نے ضرور آنا ہے ۔اب چلتا ہوں امی پریشاں ہورہی ہوگی۔۔وہ بنا اسکی طرف دیکھے نکل گیا تھا
          "  یاد رکھ دل ہے، اگر ٹوٹ گیا، ٹوٹ گیا 
        گھر نہیں پھر سے جو تعمیر بھی ہو سکتا ہے "
                                  ♡♡♡♡♡♡♡♡♡
وہ اچانک ہونے والی میٹنگ کی وجہ سے لیٹ ہوگی تھی لیکن احد نے کتنے مان سے کہا تھا آنے کو تو وہ ضرور جانا چاہتی تھی۔۔۔۔
وہ جلدی جلدی تیار ہوکر ہال کے لئے نکلی تھی۔فگشن رات کا تھا اس لئے ٹریفک اتنی نہیں تھی وہ جلد ہی پہنچ گئی تھی
۔وہ ابھی کار پارک ہی کر رہی تھی کہ احد کی کال آگئی تھی
"بس پہنچ گئی ہوں ۔۔۔۔ہاں ہال کے باہر ہی ہوں گاڑی پارک کی ہے ابھی ۔۔۔وہ وضاحت دیتے ہوئے بولی تھی۔
"اوکے رکھو تم فون آتی ہوں میں۔۔اسنے کال بند کرتے ڈوپٹا سمبھلا  تھا۔وہ بلیک میکسی میں ملبوس تھی جس پر گولڈن کام تھا۔اسنے ڈوپٹا کندھے پر ڈال رکھا تھا اور سر پر گولڈن سکارف تھا۔۔" وہ سکارف لازمی لیتی تھی۔جب وہ سکول کالج جاتی تھی تو دادی اسکو سکارف کے بغیر جانے نہیں دیتی
 تھی اس لئے اسے عادت سی ہوگئی تھی۔
وہ ادھر اُدھر دیکھتی ہال میں داخل ہوئی تھی۔۔سب انجان سے لوگ تھے۔وہ احد اور رضا کے علاوہ کسی کو نہیں جانتی تھی۔اور وہ دونوں کہیں نظر نہیں آرہے تھے۔۔اس نے احد کو فون کرنے کا سوچا تھا کہ کوئی پیاری سی لڑکی اس کے سامنے آکر  روکی تھی۔۔
"زاھراء آپی۔۔اسنے جھجھکتے ہوئے پوچھا تھا۔۔
"جی زاھراء اور آپ ۔۔۔وہ شکل سے ہی احد کی طرح لگتی تھی۔شاید اسکی بہن تھی یا کوئی کزن۔۔
"میں دانین ہوں احد بھائی کی بہن ۔۔۔وہ ہلکا سا مسکرائی تھی۔بھائی نے میری ڈیوٹی لگائی تھی آپ کو رسیو کرنے کی۔آپ کا ہی ویٹ کر رہی تھی میں ۔بھائی نے بتایا تھا ابھی کہ آپ پہنچ گئی ہیں آپ کو انتظار تو نہیں کرنا پڑا۔۔
"نہیں میں تو ابھی اندر آئی تھی۔۔بس احد کو ہی کال کرنے لگی تھی۔۔
"آجائے میں امی لوگوں سے ملواتی ہوں آپ کو۔۔احد بھائی بھی وہی ہیں۔۔
اوکے چلو۔۔وہ اسکی پیروی کرتی آگے بڑھ گئی تھی۔
                          ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
وہ احد کی فیملی سے پہلی بار ملی تھی لیکن ان کے خلوص نے اسے حیران کردیا تھا۔احد اور رضا یونیورسٹی میں اس سے جونیر تھے۔وہ ہمیشہ ایک ساتھ ہی پائے جاتے تھے۔وہ اکثر اسے ملتے تھے کبھی اس کی کلاس سے باہر کبھی گرونڈ میں اور کبھی کنٹین میں۔۔کئی بار اس کے گروپ نے انہیں نوٹ کیا تھا۔۔ایک بار تو کنزہ نے صاف لفظوں میں کہا تھا کہ وہ لوگ زاھراء کے لئے آتے ہیں لیکن اس نے دھیان ہی نہیں دیا تھا۔ایک بار اسے یاد تھا کہ وہ یونی میں سیڑھیوں سے گرگئی تھی بازو اور ماتھے پر لگی تھی اور وہ دوسرے دن امی کے کہنے پر یونی نہیں گئی تھی تو رضا اور احد پہلی بار اسکے گروپ سے ملے تھے اور اسکا پوچھا تھا ۔۔
"کہاں گم ہو محترمہ ۔جس کے نکاح پر آئی ہو اسکو تو مبارک تک نہیں دی تم نے۔۔وہ ایک دم احد کی آواز پر چونکی تھی۔۔۔ وہ کونے کی ایک ٹیبل پر آکر بیٹھ گئی تھی ۔وہ ابھی کچھ بولتی کہ  وہ پھر شروع ہوگیا تھا
"اور یہ کیا تم دور پار کی رشتہ دار کی طرح کونا پکڑ کر بیٹھ  گئی ہو اٹھ جاٶ میری بیگم آنے والی ہیں انکا استقبال نہیں کرنا وہ روعب جماتا ہوا بولا تھا۔وہ بلیک سوٹ میں  خوب جچ رہا تھا آج اس کے چہرے پر پیاری سی مسکان تھی۔۔۔
"تم خود تو مجھے ابھی مل رہے ہو تو مبارک کیسے دیتی۔وہ اسکو دیکھتے ہوئے بولی تھی لیکن اٹھی ابھی بھی نہیں تھی۔۔۔
"مل گئی مجھے آپ کی مبارک مادام آپ تشریف کا ٹوکرا اٹھا لے اور دانین کے ساتھ ساتھ رہے ۔میں دوبارا اس طرح بیٹھا نہ دیکھوں۔۔۔
"اوکے کوئی اور حکم وہ ہنستے ہوئے اٹھ گئی تھی ۔۔اتنے خلوص کو وہ ٹھکرا کر  کرتی بھی کیا۔۔
                           ♡♡♡♡♡♡♡♡
دلہن کو آئے بھی کافی دیر ہوچکی تھی وہ مومنہ (احد کی دلہن) سے مل آئی تھی وہ بھی احد کی طرح لگی اُسے معصوم سی پُر خلوص سی۔۔

   1
0 Comments